کبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباس مجاز میں=کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیںمیری جبین نیاز میں
طرب آشنائے خروش ہو، تو نوا ہے محرم گوش ہو=وہ سرور کیا کہ چھپا ہوا ہو سکوت پردہ ساز میں
تو بچا بچا کہ نہ رکھ سے، ترا آئنہ ہے وہ آئنہ=کہ شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہ آئنہ ساز میں
دم طوف کرمک شمع نے یہ کہا کہ وہ اثر کہن=نہ تری حکایت سوز میں، مہ میری حدیث گداز میں
نہ کہیں جہاں میں اماں ملی، جو اماں ملی تو کہاں ملی=مرے جرم خانہ خراب کو ترے عفو بندہ نواز میں
نہ وہ عشق میں رہیں گرمیاں، نہ وہ حسن میں رہیں شوخیاں=نہ وہ غزنوی میں تڑپ رہی، نہ وہ خم ہے زلف ایاز میں
جو میں سربسجدہ ہوا کبھی، تو زمیں سے آنے لگی صدا=ترا دل تو ہے صنم آشنا، تجھے کیا ملے گا نماز میں
1 تبصرہ:
kamal hai
تبصرہ ارسال کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔
Post a Comment