آئے کچھ ابر کچھ شراب آئے=اس کے بعد آئے جو عذاب آئے
بامِ مینا سے مہتاب اترے=دستِ ساقی میں آفتاب آئے
ہر رگِ خوں میں پھر چراغاں ہو=سامنے پھر وہ بے نقاب آئے
عمر کے ہر ورق پہ دل کو نظر=تیری مہر و وفا کے باب آئے
کر رہا تھا غمِ جہاں کا حساب=آج تم یاد بے حساب آئے
نہ گئی تیرے غم کی سرداری=دل میں یوں روز انقلاب آئے
جل اٹھے بزم غیر کے در و بام=جب بھی ہم خانماں خراب آئے
اس طرح اپنی خامشی گونجی=گویا ہر سمت سے جواب آئے
فیض تھی راہ سر بسر منزل=ہم جہاں پہنچے کامیاب آئے
1 تبصرہ:
اس کے بعد آئے جو عذاب آئے۔۔
تبصرہ ارسال کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔
Post a Comment